اعجاز احمد طاہر اعوان 164

“” میری آواز”” کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اس وقت “او آئی سی”oic” کا ادارہ پوری دنیا میں بسنے والے اسلامی ممالک کا 57 کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کا بنیادی مقصد مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کی کوششوں کو اولیت دے کر حل کرنا ہے،

اسلامی تعاون تنظیم “òìç” کو بنانے اور قائم کرنے کا یہ ہی بنیادی مقصد تھا کہ دنیا بھر میں بسنے والے مسلم ممالک کو ایک جگہ پر اکھٹا کرنا اور اولیت دے کر ان کے مسائل کو حل کرنا تھا، جن میں سر فہرست مسلمانوں کو یکجا بھی کرنا تھا

اس وقت دنیا بھر میں مسلہء کشمیر ایک برننگ ایشو بنا ہوا ہے، اور ہندوستان کی طرف سے آئے روز نہتے اور بے گناہ کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں اور
او آئی سی سمیت اس کے ممبران ممالک کی مکمل خاموشی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے، آج تک سو آئی سی کی طرف سے ہندوستان کے خلاف کوئی مذمتی قرار داد پیش نہی کی جس سکی، اور کشمیری عوام پر ظلم بڑھتے ہی جا رہے ہیں، اس وقت اس کے ممبران کی تعداد 57 کے لگ بھگ ہے، مگر صد افسوس جن مقاصد کو لے کر اس کا سنگ بنیاد رکھا گیس تھا اس پر آج تک سنجیدگی کے ساتھ عمل ہی نہی کیا جا سکا، اور او آئی سی صرف ایک “مردہ گھوڑے” کی مانند ہے، جس میں ازسرنو جان ڈالنے کی اشد ضرورت محسوس ہونے لگی ہے،

،،او آئی سی ،، کے 57 ممالک میں سے 47 ایسے ممالک ہیں کہ جن کو امریکہ کی طرف سے سالانہ گرانٹ دی جاتی ہے ان کے کے پیش نظر مسلمانوں کے مسائل کس بنیاد پر حل ہوں گئے،،،، جبکہ او آئی سی کی تنظیم کا سالانہ اربوں ڈالرز کا بجٹ کا تخمینہ بھی ہے، آج تک ہندوستان کے خلاف کوئی قرارداد تک پیش نہی کی جا سکی، جب کے اس وقت مسلمانوں کا بنیادی مسلہ کشمیر ہے جس کے بارے او آئی سی نے کبھی بھی سنجیدگی کا کوئی ثبوت نہی دیا، مسلہ کشمیر کا پر امن حل اولین ترجیح بنیادوں پر ہونی چاہئے، مگر نصف صدی سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود آج تک یہ مسلہ “سرخ فیتہ کا شکار” بن کر رہ گیا ہے، اب اس سنگین مسلہ کو اقوام متحدہ کی پہلے سے موجود قرار دادوں کے مطابق حل ہو جانا چاہئے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا حل ڈپلومیسی کے ذریعے نکالا جائے، اور دنیا بھر تک کشمیر کی آواز کو کلیدی بنیادوں کی روشنی میں پہنچایا جائے، اور انٹرنیشنل کمیونٹی کو بھی اس حوالے سے
“آن بورڈ” لیا جائے، کشمیر اب ” او آئی سی” کا بنیادی حصہ بن چکا ہے

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالہ سے دنیا بھر کو مزید بتانے کی اشد ضرورت ہے، اسلامی دوست ممالک کے ساتھ مل کر اس مسلہ کا حل ٹھوس بنیادوں پر تلاش کیا جائے، تاکہ خطہ کے اندر دیر پا بنیادوں پر امن قائم ہو سکے، اب باتوں کا وقت گزر گیا ہے اب عملی طور پر
“او آئی سی” کو خواب غفلت سے بیدار ہو جانا چاہئے، آخر کب تک کشمیری اور نہتے بے گناہ عوام ظلم کی چکی میں پستے رہیں گئے،
“او آئی سی” نے قراردادوں میں بہت وقت ضائع کر دیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں