APS Army Public School Peshawar 185

اے پی ایس” APS آرمی پبلک اسکول پشاور تحریر : عجاز احمد طاہر اعوان

تحریر : اعجاز احمد طاہر اعوان
“اے پی ایس” APS آرمی پبلک اسکول پشاور (16 دسمبر 2014) کے سانحہء کو گزرے آج 8 سال بیت گئے، مگر یہ روح کو ہلا دینے والا دہشت گردی کا ناقابل فراموش سانحہء آج بھی شدت غم سے ہر شخص کو نڈھال کر دیتا ہے،آج بھی پوری قوم اس درد اور تکلیف سے لمحات کو بھول نہی پائئ، اس سانحہء میں 132 معصوم اور ہونہار بچوں سمیت 141 افراد لقہء اجل بن گئے تھے، ان گزرے ہوئے 8 سالوں کے دوران اس عظیم سانحہء میں ملوث چہروں کو اج تک نہ بےنقاب کیا جا سکتا، اور نہ ہی “نشان عبرت” بن سکے؟ صد افسوس ہے کہ ہم نے سنجیدگی کی سوچ کو نہ ہی اجاگر کیا اور نہ ہی ہم ان درندوں تک پنہچ سکے، ہمارے سر آج بھی بے گناہ معصوم بچوں کے سامنے ندامت اور شرمندگی سے جھکے ہوئے ہیں، وہ شہید ہونے والے بچوں کے والدین اور ان کے بہن بھائی ہم سے آج بھی یہ سوال کرتے ہیں،کہ ہمارے خون کے درندے اب تک سزا سے کیوں بچے ہوئے ہیں؟ مگراس کے باوجود آج بھی ہم سب “دہشت گردی” کے نشانے پر کھڑے ہیں،صد افسوس “ہماری انسانیت کہاں پہ دفن ہو گئی ہے” ہم اگلے جہاں میں ان معصوم بچوں کو کیا جواب دیں گئے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں