Marriage of choice 157

پسند کی شادی تحریر : محمد امانت اللہ

سرکاری اسکولوں میں ہر کلاس میں ایک مانیٹر کا انتخاب کیا جاتا ھے ، جسکا مقصد،استاد کی غیر موجودگی میں کلاس کو کنٹرول کرنا شور شرابہ نہ ہو۔
استاد کے آنے سے قبل تختہ سیاہ پر تاریخ، کلاس میں حاضر طلباء کی تعداد لکھی ہو۔
ہمارے وقت میں اس لڑکے کو مانیٹر بنایا جاتا تھا جو امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا۔
بعد میں اس طریقہ انتخاب کو اساتذہ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا
پہلی پوزیشن لینے والا لڑکا سیدھا سادہ ہوتا ھے، کلاس میں موجود بدتمیز اور اپنے سے بڑے عمر کے لڑکوں کو کنٹرول کرنے سے میں ناکام رہتا ھے۔
اساتذہ نے اس لڑکے کو مانیٹر بنا دیا جو جسامت میں دوسروں سے زیادہ تھا۔
کلاس میں پوزیشن لینے والوں لڑکوں
کو یہ بات ناگوار گزری اور انہوں نے استاد کی غیر موجودگی میں مانیٹر سے ریاضی کے سوالات پوچھنے شروع کر دیے۔
مانیٹر جواب دینے سے قاصر تھا پوری کلاس اسکا مذاق اڑاتی تھی۔
چند دنوں کے بعد ناکام مانیٹر ثابت ہوا۔
استاد ، استاد ہوتا ھے اسنے اس لڑکے کو مانیٹر بنا دیا جو کلاس میں ایک بار فیل ہو چکا تھا اور پڑھائی لکھائی سے کوئی کچھ خاص مطلب نہیں تھا۔
ایک بدمعاش اور آوارہ لڑکا اسنے مانیٹر بنتے ہی پوری کلاس کو قابو میں کر لیا اور لڑکوں پر ایک خوف طاری کر دیا۔
ایک دن استاد نے لڑکوں کی شکایت پر مانیٹر کو کچھ کہا تو اسنے آنکھیں دکھانی شروع کر دی، یہ کہہ کر آپ اسکول سے غیر حاضر ہوتے ہیں میں نے کبھی ہیڈماسٹر صاحب سے آپکی شکایت کی ھے۔
کچھ ایسی ہی صورتحال وطن عزیز میں ھے۔
چیف صاحب کی تعیناتی کرنی ھے امیدوار نو ہیں بلکہ نو رتن میں سے ایک کا انتخاب کرنا ھے۔
ہر امیدوار امید لگائے بیٹھا ھے کس کو تاج پہنایا جاتا ھے
مس ورلڈ کا انتخاب خوبصورتی پر ہوتا ھے مگر یہاں ایسا نہیں ھے
اگر پروفیشنل کی بنیاد پر انتخاب کیا تو پرویز مشرف کا زمانہ سامنے آجاتا ھے
شرافت کی بنیادوں پر تعیناتی کی جاتی ھے تو پرویز کیانی اور راحیل شریف کا نام ذہنوں میں آتا ھے
انہی کے دور میں میمو گیٹ اور ڈان لیک سامنے آئے تھے اور اداروں کو ذلت برداشت کرنی پڑی تھی۔
خان صاحب کہتے ہیں میرٹ پر فیصلے ہوں، ہماری حکومت اور سیاستدان مریٹ ہوٹل سے واقف ھے مگر میرٹ سے نہیں۔
عجیب سی کشمکش کی کیفیت ھے
لندن اور امریکہ میں بیٹھے نجومیوں نے کہا ھے۔
ایسا چیف لگایا جائے جو شریف بدمعاش ہو شریفوں کے ساتھ شریف اور بدمعاشوں کے ساتھ بد معاش۔
موجودہ چیف واقعی شریف بدمعاش کا کردار ادا کیا ھے۔
امپورٹڈ حکومت کو مسلط کرکے شریف خاندان کے ساتھ شریف کا کردار ادا کیا ھے۔
سائفر پر عمل درآمد کرنے کے بعد خان صاحب پوری قوم کو یہی تاثر دیے رہے ہیں یہ بدمعاش ہیں۔
ہمارا ماننا ھے جس طرح اعلی عدلیہ میں خودکار نظام کے تحت چیف جسٹس کی تعیناتی ہوتی ھے اسی طرح اس ادارے میں اپنی پسند کی شادی کے رواج کو ختم کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں