تحریر . محمد آصف عزیز روال سیالکوٹ
11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب اللہ رب العزت کی توفیق سے مجھے میری فیملی سمیت مینار پاکستان کے سبزہ زار میں داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار اقدس اور علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے مزار اقدس کی سنگت میں بادشاہی مسجد کے سایہ میں میلاد النبی کانفرنس میں حضور سیدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کی معیت میں شرکت کا موقع ملا. میلاد النبی کانفرنس اپنی رحمتوں وبرکتوں کے ساتھ ساتھ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کی حامل تھی کہ اس میں اسلام کا حقیقی چہرہ کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء سٹیج کی زینت تھے اس کے علاوہ سٹیج پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے مشائخ عظام کی کثیر تعداد سٹیج پر موجود تھی. سٹیج پر عالم عرب کے شیوخ اور جامعہ الازہر کے رئیس الجامعہ بھی سٹیج پر موجود تھے. اور اس سے بھی بڑھ کر ان سب مہمانان گرامی کا استقبال کرنے والے میرے قائد کے دو شہزادے صاحبزادہ ڈاکٹر حس محی الدین قادری صاحب اور صاحبزادہ حسین محی الدین قادری صاحب تھے ان سب سے بڑھ کر اس کانفرنس کو چار چاند لگانے کے لئے حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کا خصوصی خطاب تھا آپ نے اپنے خطاب میں علم و عمل کے نئے دریچے کھولےاور امت مصطفوی کی راہنمائی حضور نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت طیبہ سے امن اور سلامتی اور حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی مختلف ممالک کے بادشاہان وقت کو دی گئی اسلام کی دعوت اور وہ خطوط جو حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے مختلف مواقع پر مختلف بادشاہوں کو تحریر فرمائے ان سے خطاب میں امت کی رہنمائی فرمائی. آپ نے قرآنی اسلوب دعوت اور نبوی اسلوب دعوت پر بڑی شائستگی سے اور بڑے عمدہ انداز میں بیان فرمایا. اس کانفرنس میں عاشقان مصطفے کی بڑی کثیر تعداد مینار پاکستان کے سبزہ زار میں اور اطراف اکناف میں موجود تھی ایسے معلوم ہوتا تھا کہ شاید ساری دنیا یہیں پر اُمڈ آئی ہے. اس کے علاوہ پوری دنیا کے کم وبیش 90 ممالک کے لوگ بزریعہ انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ اس کانفرنس کے فیوظ و برکات سمیٹنے میں مصروف تھے. اس کانفرنس کی ایک بہت بڑی خصوصیت یہ بھی تھی عوام مکمل انحماک کے ساتھ اس کانفرنس میں شریک تھے اور خصوصاً جب حضور سیدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کے خطاب کے دوران تو ایسا لگتا تھا کہ نظام کائنات رک چکا ہے اور لوگوں کی مکمل توجہ صرف اور صرف ایک چہرہ تھا اور ایک آواز تھی جو کانوں میں رس گھول رہی تھی اور وہ آواز اور چہرہ تھا میرے شیخ کا شیج الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کا.
.