سندھ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کارڈ کھیل دیا گیا ھے 135

ہارپ ٹیکنالوجی اور رجیم چینج محمد امانت اللہ۔ جدہ

امریکی ریاست الاسکا میں چلنے والے ایک ریسرچ پروجیکٹ کا نام “ہارپ” ہے جو 25 سے 35 ایکڑ رقبے پر لگائے گئے 180ٹاورز اور انٹینوں پر مشتمل ہے، جس سے 3بلین واٹ طاقتور Electromagnetic waves
پیدا کی جا سکتی ہیں۔
ہارپ (HAARP)
Heigh Frequency Active Auroral Research Program
اس پروجیکٹ کی بنیاد 1993ءمیں رکھی گئی، جس کے مقاصد میں مصنوعی موسمی تبدیلیوں ، زمینی ذخائر کی تلاش اور وائرلیس کمونیکیشن کی ٹیکنالوجی کا حصول تھا۔
زمین کے اوپر فضا کی مختلف تہوں میں سے ایک تہہ کا نام Ionosphere ہے جس کی موٹائی سطح زمین سے 70سے 300کلو میٹر تک ہے، جو بے شمارمثبت اور منفی آئنز پر مشتمل ہے۔
الاسکا میں موجود اس پروجیکٹ کے کیمپ سے مختلف پاور اور فریکوئنسی کی Electromagnetic Wavesکو بڑے Antennasکی مدد سے Ionosphere میں بھیجا جاتا ہے، جس سے وہاں بہت زیادہ مصنوعی حدت پیدا کر کے موسم میں غیر معمولی تبدیلیاں پیدا کی جاتی ہیں۔
اسکی مدد سے ایک طرف کسی خطے کو بارشوں سے بالکل محروم کر کے بنجر بنایا جا سکتا ہے اور دوسری طرف کسی خطے میں حد سے زیادہ بارشوں سے مصنوعی سیلاب بھی پیدا کیا جا سکتا ہے۔
ایشیا میں ابھرتی ہوئی طاقتوں کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے اور ایشیا میں امریکی طفیلی ریاستوں کو اپنے ہاتھ سے نکلنے سے روکنے کے لئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی بازگشت سنائی دیتی ہیں۔
امریکہ یہ ٹیکنالوجی 2000ءکے آخر تک حاصل کر چکا تھا۔
2000ءسے اب تک ایشیا کے مختلف خطوں میں آنے والے سیلاب، طوفان اور غیر معمولی موسمی تبدیلیاں تمام سوالیہ نشان ہیں۔
انکے پیچھے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا قیاس آرائیاں بہر کیف موجود ہیں۔
جیسے افغانستان میں 2002ءمیں آنے والا زلزلہ، پاکستان میں 2005ءمیں آنے والا زلزلہ اور 2010ءکا سیلاب، جس میں 70ارب ڈالر کا نقصان ہوا، فطری نہیں تھے۔
چین میں 2008ءاور 2010ءمیں آنے والے زلزلے ، جاپان میں2011ءمیں آنے والے سونامی اور زلزلے بھی مصنوعی نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی نظر آتی ھے۔
صرف رجیم چینج پر اتفا نہیں کیا گیا بلکہ معاشی اور اقتصادی طور پر بھی ہمیں اپاہج بنا دیا گیا ھے۔
ہماری زرعی اراضی بنجر ہونے لگی ہیں ، ملک میں اناج کی شدت قلت پیدا ہونے جا رہی ھے۔
معاشی طور پر مجبور کیا جا رہا ھے ہم ہندوستان کی بالادستی قبول کر لیں نہیں تو اجناس اور دیگر اشیاء خورد نوش کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔
پاکستانی روپیہ کی مسلسل تنزلی اور بیرونی قرضوں میں اضافے نے افراط زر کی شرح دوگنی ہو گئی ھے۔
ایک طرف قرضوں کی ادائیگی دوسری طرف سیلاب کی تباہ کاریاں
رجیم چینج کرنے والوں کی طرف سے ایک ہی اشارہ دیا جا رہا ھے
اسرائیل اور اسرائیلی حکومت کو تسلیم کیا جائے۔
اسکے بدلے میں پاکستان کو کیا ملے گا کہنا قبل از وقت ہوگا۔
مگر ایک بات طے ھے ہمیں اپنی اہم تنصیبات اور ملکی مفادات پر سمجھوتہ کرنا ہوگا۔
رجیم چینج کے نتیجے میں بننے والی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے کرپشن کے تمام کیسز ختم کرنا۔
ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا معاشی طور پر اتنا کمزور کر دینا کہ عوام خود کہنے پر مجبور ہو جائے ہمیں دو وقت کی روٹی چاہیے۔
ہمیں اس سے غرض نہیں تم کس کو تسلیم کرتے ہو اور کیا سم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں