سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ھے۔ اگر ملک میں بڑے بڑے ڈیم بنے ہوتے، سارا پانی ڈیم میں جمع ہو جاتا پانی سیلابی صورت اختیار نہیں کرتا
پانی سے سستی بجلی بنتی اور زراعت میں استعمال ہوتا
پیپلزپارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتوں نے ہمیشہ ڈیم کی مخالفت میں نعرہ لگایا ھے
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت معاہدہ موجود ھے کہ ہندوستان کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر ڈیم نہیں بنائے گا جنکا پانی پاکستان میں آتا ھے
مگر ہندوستان نے چھوٹے اور بڑے ڈیم بنا رہا ھے
عالمی عدالت میں یہ موقف اختیار کیا ھے کہ پاکستان ہر سال لاکھوں کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کے بجائے سمندر میں پھینک دیتا ھے
اس لیے مجھے ڈیم بنانے سے نہ روکا جائے، پانی کو ضائع کرنا قانونی جرم ھے پاکستان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ وہ مکالمے ہیں جو عالمی عدالت میں ہندوستان کی حکمت عملی کی تائید کرتا ھے
ہمارا میڈیا اور سیاستدان ہمیشہ سے ڈیم بنانے کی مخالفت میں لگے ہوئے ہیں کہ سندھ بنجر ہو جائے گا اور کے پی کے پانی میں ڈوب جائے گا
ہم کسی صورت ڈیم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے ہماری لاشوں پر سے گزرنا ہوگا
یہ وہ الفاظ ہیں جو ہندوستان کے حق میں سرے عام بولے جاتے ہیں
ڈیم نہیں بنے گا
معلوم نہیں میڈیا اور سیاستدان کتنی رقم وصول کرتا ھے ہندوستان سے انکو تقویت پہنچانے کا
سیلاب کی تباہی ہر تین سال بعد ہوتی ھے ، حکومت کشکول پکڑ کر ساری دنیا میں نکل جاتی ھے لوگ مر رہے ہیں فصلیں تباہ و برباد ہو گئی ہیں ہماری امداد کریں
امدادی رقم اور ریلیف کا سامان لوگوں میں تقسیم کرنے کی بجائے بازاروں میں
فروخت ہوتا ہوا نظر آتا ھے
سیاسی پارٹیوں سے محبت اور عقیدت رکھنے والی عوام یہی سمجھتی ھے ہمارے لیڈر سچ کہہ رہے ہیں۔
166