General Bajwa's request for help from America 192

جنرل باجوہ کا امریکہ سے مدد کا مطالبہ محمد امانت اللہ

جنرل باجوہ کا امریکہ سے مدد کا مطالبہ
محمد امانت اللہ
ہم معاشی طور پر تباہ و برباد ہونے جا رہے ہیں۔ ہماری فوری مدد کی جائے جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکہ کو ٹیلی فون کر دیا۔
آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالیں ہمیں فوری طور پر ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر دیں
ملک معاشی بحران میں گھر چکا ھے مدد ناگزیر ھے
ابھی تک امریکہ کی طرف سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ھے
رجیم چینج آپریشن سے قبل اس وقت کے وزیراعظم عمران نے وزیر خزانہ کے توسط سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو پیغام بھیجا تھا آپریشن کو ناکام بنائیں مگر انہوں نے تاریخی جملہ کہہ کر روانہ کر دیا ہم نیوٹرل ہیں۔
رجیم چینج آپریشن کامیاب ہوا دوسرے دن آئی ایس پی آر کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ڈالر مستحکم ہو گیا ھے اور اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے رجحانات سامنے آریے ہیں
یعنی درپردہ رجیم چینج کو درست قرار دے دیا
تین ماہ میں ملکی معیشت کی طرف کوئی توجہ نہ دی گئی صرف اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومت لگی رہی۔
اپنے کیسز ختم نیب کے قوانین میں تبدیلی اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی پالیسی پر ساری توانائی صرف کر دی گئی
رجیم چینج کو اس لیے کامیاب کرنے کے لیے نعرہ لگایا گیا کہ ملک معاشی طور پر تباہ و برباد ہونے کے قریب ھے
جبکہ حقیقت اسکے برعکس تھی ملک تقریبا چھے اعشاریہ کے حساب سے ترقی کر رہا تھا
جو خدشات سابق وزیراعظم عمران نے معیشت کے لحاظ سے کہا تھا آج سچ ثابت ہو گیا ھے
موجودہ وزیراعظم شہبازشریف شریف اور انکی حکومت پر کسی بھی دوست ممالک کو اعتبار نہیں ھے
مشیر خزانہ جناب فاطمی کو امریکہ آئی ایم ایف کے پاس بھیجا گیا۔ یہ وہی فاطمی صاحب ہیں جو ڈان لیک میں پیش پیش رہے تھے جو ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف بیرونی طاقتوں کے اعلی کار بنے ہوئے تھے۔
حکومت نے فاطمی صاحب اور آئی ایم ایف کی ملاقات سے لاتعلقی ظاہر کر دی ھے۔ اسکا مطلب ھے حکومت کی ترجیحات میں ملکی معیشت نہیں بلکہ اپنے کیسز ختم کروانے میں دلچسپی سر فہرست ھے۔
آرمی چیف نے بڑا یو ٹرن لیتے ہوئے امریکہ سے مدد طلب کر لی ھے
رجیم چینج سے قبل سابق وزیراعظم عمران اور وزیر خزانہ کی بات مان لیتے تو آج ، شہبازشریف کے بیانیہ کو تقویت نہ ملتی ہم بھکاری ہیں
ادارے بجائے دوسرے اداروں میں مداخلت کریں اپنے کام سے کام رکھتے تو اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں