سنو !
جب میں مر جاوں
تیری بخشی زندگی
اور سہہ نہ پاوں
میری قبر برف کی بنانا
کفن میں میرے گلاب رکھنا
بہت نہ رونا تم میری خاطر
اب تو روئے گا آسماں بھی
کہ میرے دل کا مخمل
شفاف آنسوؤں سے
بھیگا ہوا ہے
اس نے تمام عمر
روتی آنکھوں سے نم چنا ہے
میرے پیروں تلے
شبنم دھلے نرگس بچھانا
کہ دشت حیات کی گرم الفتوں نے
میرے تلوے انگارہ کیے ہیں
میری تربت پہ
نہ دل کو اپنے غمگین کرنا
بس یہی سوچا کرنا
آسماں سے بھولی بھٹکی
دربدر شبنم
زمیں کے سینے میں اتر گئی ہے
او میرے اللہ شکر تیرا
کہ
یہ جیون بسر گئی ہے
نمیرہ محسن
جولائی 2022
185