اداس دلوں کے نام
خاموش
تنہا
اور دل کی دیواریں پر شور
کئی آوازوں کے
اک
ہنگام میں سہما ہوا
پیچارا
تمہارا دل
اس میں جھانکنے سے ڈرتے ہو؟
عکس اپنا
دل کے خونی تالاب میں
لرزاتا ہے؟
لوگ جو کہتے ہیں
مان جاتے ہو؟
خود کو ویسا ہی جان جاتے ہو؟
ذرا سی بات ہو تو
کوئی یونہی سی بات
خود سے کلام نہیں کرتے
اپنی ہستی سے نالاں
اس انجان دل کو
سینے میں چھپے
حیران دل کو
اکھڑی سانسوں میں سمائے
کمزور بدن پر سجائے
اپنے ساتھ لئے پھرتے ہو؟
منظر بدلتے ہو
ساتھی بدلتے ہو
مگر یہ سڑک سا پتھریلا
کئی قافلوں سے ملکر بھی
آباد نہیں ہوتا
شاید کہ آج جب
تم اسکی جانب رخ کرلو
اسکے ساتھ
کچھ لمحے بتاؤ
شاید یہ
تمہارے پلٹنے کے
انتظار میں ہے
مجھے لگتا ہے
تم جب اس کو آباد کر پاو گے
خدا کی قسم!
مسکراو گے
نمیرہ محسن
جون2022
268