Sumoto action of the Supreme Court 226

رجیم چینج محمد امانت اللہ

رجیم چینج کی کہانی نئی نہیں ھے اس سے قبل مختلف ممالک میں یہ کھیل کھیلا گیا ھے ، حال فلحال میں
الجزائر، مصر اور سری لنکا میں ایسا دیکھنے میں آیا ھے۔
یہی کھیل پاکستان میں بھی کھیلا گیا ھے۔
اس کھیل کی تیاری چند ہفتوں اور مہینوں میں نہیں بلکہ سالوں پر محیط ہوتی ھے۔
پاکستان میں سی آئی اے کے نیٹ ورک کو پکڑا گیا جو بیوروکریسی میں اعلٰی عہدے پر فائز تھا۔
اسنے انکشاف کیا ہم ان لوگوں کو ترقی دیا کرتے تھے جو اپنے محکمے میں کرپٹ ترین شخص ہوا کرتا تھا۔

کرپٹ ترین لوگ چند ڈالروں کی خاطر اپنے اپنے محکموں میں کرپشن کو عام کر دیا کرتے تھے۔
ادارے کے تشخص کو پامال کر دیتے ہیں۔ یاد رہے ہمارے بیوروکریسی میں کثر تعداد ان لوگوں کی بھی موجود ھے جو دہری شہرت رکھتے ہیں۔
جنہوں نے وفاداری کا حلف اٹھایا ہوا ھے جہاں کی شہریت ھے۔
انکی جائیدادیں، کاروبار اور بچے ان ملکوں میں موجود ہیں۔
بیوروکریسی کی اکثریت ریٹائرمنٹ کے بعد مستقبل بنیادوں پر ان ملکوں میں ہجرت کر جاتی ھے۔

محکمہ آبپاشی میں ایک بیوروکریٹ عزت علی شاہ تھا۔ جس نے ہندوستان کے ساتھ نہری پانی کا معاہدہ کیا جس سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔ ہندوستان پاکستانی دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ھے اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں یہ سب اسی شخص کی کارستانی تھی۔ ظاہر ھے اسنے اکیلے یہ کام نہیں کیا ہوگا نہ جانے کتنے میر جعفر اور میر صادق اس کھیل کا حصہ ہوں گے۔
آج وہ شخص کروڑوں روپوں کی رشوت لے کر کینڈا میں مقیم ھے۔
اس طرح کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
پچھلے تیس سالوں میں منظم طریقے سے ہر ادارے کو تباہ و برباد کیا گیا ھے۔ افسوس ہمارے ملک میں قانون اور انصاف کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ کر یہ لوگ، لوگوں کو انکا حصہ دے کر ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

اگر کوئی ایماندار اور محب وطن شخص راستے میں رکاوٹ پیدا کرتا ھے اسکو اس دنیا سے ہی رخصت کر دیا جاتا ھے۔
اف آئی اے کا ایک ایماندار افسر جس کے مرنے کی خبر آئی اور کہا گیا دل کا دورہ پڑا ھے۔
عیان علی کیس کے تفتیشی افسر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، آج تک اس کیس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس طرح کے نہ جانے کتنے واقعات جو منظر عام پر آتے ہی نہیں ہوں گے۔

موجودہ حکومت نے جس طرح نیب کے قوانین میں تبدیلی کی ھے یہ سب اسی کھیل کا حصہ ہیں۔
رجیم چینج کرنے والوں نے اشارہ دیا ہوگا کہ ہم آپکو تحفظ فراہم کریں گے۔

عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا نیب اور عدلیہ کرپشن کے کیسز کو آگے بڑھنے نہیں دیتے تھے۔
اداروں کے نزدیک کرپشن کو کوئی جرم نہیں سمجھا جاتا ھے۔

رجیم چینج کرنے والوں نے میر جعفر اور میر صادق پر سرمایہ کاری ھے۔
وہ کسی صورت بھی نہیں چاہیں گے ملک میں استحکام اور معاشی ترقی ہو۔
انکا ایک ہی مقصد ھے پاکستان دیوالیہ کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں یہ لوگ کسی بھی حد تک جائیں گے۔
اداروں کی خاموشی میر جعفر اور میر صادق کے حوصلے بلند کر رہی ھے

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپیہ کی قدر میں کمی غریب آدمی کو غریب تر بنا دے گی۔
ایک وقت کی روٹی کی خاطر عام آدمی کسی بھی حد تک چلا جائے گا
یہی وہ وقت ہو گا جب ملک میں سری لنکا سے بھی بدتر حالات پیدا ہو جائیں گے۔ وہاں کی آبادی دو کروڑ ھے اور ہماری آبادی بائیس کروڑ ھے۔
اسکا مطلب ھے ملک میں لاقانونیت اور افراتفری گیارہ گنا زیادہ ہو گی۔

اداروں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ھے۔ اقتدار کے ایوانوں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جن پر پہلے ہی مقدمات چل رہے ہیں،ہماری عدالتوں پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
ایک ادارہ ایسا نہیں بچا ھے جس پر عوام کو اعتماد ہو۔
خان صاحب نے چھ دنوں کی مہلت دی ھے، عوام کو یقین ھے کہیں سے اشارے ضرور ملے ہوں گے۔

یہ صرف ایک چال نظر آتی ھے لونگ مارچ کے پریشر کو توڑنے کے لیے جس میں وہ لوگ کامیاب ہو گئے ہیں۔

رجیم چینج کو آپ مداخلت کہیں یا سازش اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ھے۔
میر جعفر اور میر صادق پر بھاری رقم انوسٹ کی گئی ھے۔
انوسٹرز اپنی رقم کی وصولی کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین یا رب العالمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں