تحریر : راشد منہاس
پاکستان نے پچھلی کئی دہائیوں سے کافی زخم سہے ہیں ، اُن میں ایک زخم اربابِ اختیار کا مختلف اداروں کو کرپشن کے ذریعے لاغر کرنا اور قومی خزانے کو نا تلافی نقصان پہنچانا بھی ہے ۔ ابھی حال ہی میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور ممبر کسٹمز آپریشن طارق ھدا کا گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے جس میں سابق سینیٹر ایوب آفریدی کے بھتیجے جاوید آفریدی کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں چھوٹ دی گئی اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ۔ جاوید آفریدی جو پشاور زلمی کے مالک ہونے کے علاوہ پاکستان میں ایم جی موٹرز کے واحد ڈیلر ہیں ، انہوں نے 2021 میں دس ہزار سے زائد گاڑیاں درآمد کیں جن کی قیمت CKD KIT سے بھی کم ظاہر کی گئی ۔ CKD KIT جو 16000$ میں کلئیر ہوتی ہے ، محکمہ کسٹمز نے طارق ھدا کی مدعیت میں ایم جی کار 13000$ میں کلئیر کرا دیں ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر طارق ھدا کے جاوید آفریدی کو فائدہ پہنچانے کے پیچھے اصل مقصد کیا تھا ۔ تو یہاں یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین جنہیں ایک عام حیثیت میں ملکی خزانے کا قلم دان سونپا گیا تھا ، وہ آئین کی رو سے چھ مہینے سے زیادہ اس منصب پر فائز نہیں رہ سکتے تھے ۔ لہذا عمران خان نے فیصلہ کیا کہ پختوان خواہ سے منتخب سینیٹر ایوب آفریدی سے استعفی دلوا کر شوکت ترین کو اُن کئ جگہ منتخب کیا جائے اور بدلے میں ایوب آفریدی کو اس کی قربانی کا صلہ کسی اور طریقے سے کیا جائے ۔ ایوب آفریدی نے اپنے بھتیجے جاوید آفریدی کو فائدہ دلانے کا سوچا اور یوں پرنسپل سیکٹری اعظم خان کی خدمات کے سبب ممبر کسٹمز طارق ھدا کی مدعیت میں ایم جی گاڑیوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ۔
اِن افسروں کی بدقسمتی کہ عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت تبدیل ہو گئی ورنہ یہ گٹھ جوڑ ابھی بھی قائم رہتا اور نا جانے قومی خزانہ اور کتنے ارب روپے نقصان کا غمیازہ بھگتا ۔ بہرحال ، ابھی خواجہ آصف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نوٹس لیتے ہوئے چئیرمین ایف بی آر اور کسٹمز کے اعلی عہدیداروں کو رپورٹ جمع کرانے کا کہہ دیا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ اعظم خان ، طارق ھدا سمیت اس کالے دھن میں ملوث تمام مجرمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا ۔