پپیہے نے پی ہو کی تان اڑائی
ہائے یہ میرے دل کو کیا ہوا
بارش کے پہلےقطرے نے
اس کا حلق تر کردیا ہے
اب کی بار
میں یہ راز جان گئی ہوں
اس کے نیلے پر
نم ہو رہے ہیں
وہ میرا نرگس
جس کے لیے میں جنت سے پانی لائی تھی
اسے آسمان بھا گیا ہے
اس کا زرد چہرہ
آسمان پر سورج بن کر
کھل گیا ہے
آنسو کا پہلا قطرہ
جو ہم نے
مل کر بنایا تھا
پپیہا اس کی مٹھاس میں گم ہے
محبت تم سیکھو
درختوں سے
ان کے حسین بدن
ہر ٹوٹنے والے بازو کا
اک نقش
اپنے سڈول بدن پر سجاتے ہیں
پھوٹتے ہیں
پھل سے جھک جاتے ہیں
کئی بازو نئے
ان کے جسموں کو تھام لیتے ہیں
مگر وہ
اپنے بچھڑے
محبوب
دلربا
مضبوط
بازو نہیں بھولتے
وہ
جنہوں نے انہیں تھامے رکھا
ہر طوفاں میں
اور اک محبت کا
وفا کا
جادوئی منتر
اپنے دیوہیکل
تنوں پر
اک دائرے کی مانند
وہ دائرہ جس کا سفر
دل کی گہرائیوں میں تمام ہوتا ہے
کندہ کر لیتے ہیں
پپیہا یہ جانتا ہے
اس کا سفر
انہی کہانیوں کی اڑان ہے
اس کا بدن
ایسی محبتوں نے
کاسنی کر دیا ہے
وہ میرا پی
کدھر گیا ہے!!!
نشاں رہے گا
سدا رہے گا
اور پپیہا
گاتا رہے گا
ہر بارش کا پہلا قطرہ
اس رلاتا رہے گا
نمیرہ محسن فروری 2024
369